Advertisement

Responsive Advertisement

ہیڈ لائنز

فنگر پرنٹ کیسے بنتے ہیں


 یہ 2007 کی بات ہے کہ جب ایک 29 سالہ سوئس عورت امریکا جارہی تھی ۔ اس کا سب کچھ کلئیر ہوا لیکن فنگر پرنٹس چیکنگ کے دوران وہ ناکام رہی، اس وجہ سے نہیں کہ وہ کوئی جرائم پیشہ تھی بلکہ اس کے فنگر پرنٹس بلکل ہی نہیں تھے اور مشین اس کے نشانات اٹھانے سے قاصر رہی ۔

فنگر پرنٹس انسان کی ایک انوکھی خصوصیت ہے جو کسی بھی دو لوگوں کا آپس میں ایک جیسا نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ جڑواں بچوں میں بھی ۔ فنگر پرنٹس کے لیے ٹیکنیکل لفظ "ایپیڈرمل ریجز" استعمال ہوتا ہے، جو پریگنینسی کے سترہویں ہفتے میں مکمل طور پر بن جاتے ہیں ۔ فنگر پرنٹس کو سب سے پہلے سٹڈی کرنے والے سائنسدان فرانسس گیلٹن ہے جو کہ چارلس ڈارون کے کزن تھے ۔

فنگر پرنٹس کی عدم موجودگی جو کہ اس سوئس عورت کا کیس تھا، اس حالت کو ایڈرمیٹوگلافیا (adermatoglyphia) /(ADG) کہا جاتا ہے جو کہ بہت ہی کم لوگوں میں پایا جاتا ہے ۔ اس خرابی کا باقی جسم کو کوئی نقصان نہیں ۔

2011 میں کچھ جینسسٹس نے فنگر پرنٹس کی عدم موجودگی (ADG) کے اس راز کو جاننے کی کوشش کی تھی ۔ ریسرچرز نے اُن دونوں خاندانوں سے خون کے نمونے لیے جن میں یہ خرابی تھی اور جن میں نہیں تھی ۔ ان نمونوں سے پھر ڈی این اے نکالا گیا جس سے ان خاندانوں کا جینوٹائم معلوم کیا گیا، جس سے ان ریسرچرز کو یہ نتیجہ ملا کہ انسان کے کروموسوم 4 پر ADG کے لیے ایک جین SMARCAD1 ہے جو کہ ایک پروٹین بناتا ہے، جو زیادہ تر انسانی جلد پر پایا جاتا ہے ۔ وہ لوگ جن میں فنگر پرنٹس کی عدم موجودگی(ADG) کی خرابی ہے ان میں یہ جین میوٹیٹ ہوجاتا ہے اور RNA Splicing صحیح سے نہیں ہو پاتا جس کی وجہ سے RNA برقرار نہیں رہتا اور جین کی اس مویٹیشن سے یہ خرابی بن جاتی ہے ۔ سائنسدان پُرامید ہے وقت کے ساتھ وہ یہ بھی معلوم کر لیں گے کہ اس جین سے فنگر پرنٹس کیسے وجود میں آتے ہیں ۔

0 Comments

Type and hit Enter to search

Close